fredag 20 juni 2008

رئیسانی کا معاملہ سپریم کورٹ میں


رئیسانی کا معاملہ سپریم کورٹ میں
.ریاض سہیلبی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی


بلوچ تنظیموں نے رئیسانی کی ممکنہ حوالگی کے خلاف مظاہرے کیے ہیں
سپریم کورٹ نے پاکستانی شہری غلام حیدر رئیسانی کو ایران کے حوالے کرنے کے خلاف درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی ہے۔ غلام حیدر کے وکیل صادق رئیسانی کا کہنا ہے کہ حکام نے ان کے مؤکل کو کوئٹہ جیل سے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔
پاکستانی فورسز نے غلام حیدر رئیسانی کو گزشتہ سال بیس اگست کو ایرانی صوبہ سیستان اور بلوچستان سے اکیس ایرانیوں کے اغواء کے الزام میں تربت کے علاقے مند سے سولہ ساتھیوں سمیت گرفتار کیا تھا۔
حیدر رئیسانی کے ساتھ گرفتار ہونے والے سولہ افراد میں سے سات کو کوئٹہ میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے رہا کر دیا تھا جبکہ حیدر رئیسانی سمیت دیگر نو افراد ڈسٹرکٹ جیل کوئٹہ میں قید تھے۔
حکومت نے گزشتہ مہینے حیدر رئیسانی کو ایران لے جانے کی تیاریاں کی تھیں جس پر مختلف بلوچ تنظیموں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا اور اس سلسلے میں بلوچستان ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن بھی دائر کی گئی تھی جسے عدالت نے رد کردیا تھا۔
ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی ہے۔ عدالت نے جمعہ کے روز اپیل کو سماعت کے لیے منظور کر لیا ہے اور انہیں ایران منتقل نہ کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔
غلام حیدر کے وکیل صادق رئسیانی نے بی بی سی کو بتایا کہ انہیں اپنے ذریعے سے پتہ چلا ہے کہ غلام حیدر کو ڈسٹرکٹ جیل کوئٹہ سے نامعلوم جگہ منتقل کیا گیا ہے۔ انہوں نے اس خدشہ کا اظہار کیا کہ انہیں ایران منتقل نہ کردیا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ ایرانی حکومت نے غلط بیانی کر کے غلام حیدر رئیسانی کو ایرانی شہری ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ ان کو مختلف مقدمات میں مطلوب ہیں مگر درحقیقت وہ بلوچستان کے ایرانی سرحد کے قریبی علاقے ماشکیل کے رہائشی ہیں۔
ان کے پاس تمام دستاویزات اور بلوچستان کے وزیراعلیٰ نواب اسلم رئیسانی کا بھی سرٹیفکیٹ موجود ہے جس میں انہوں نے تصدیق کی ہے کہ وہ یہاں کے رہائشی ہیں۔
صادق رئیسانی ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ایران یہاں سے لوگوں کو منتقل کر کے سر عام پھانسی کی سزائیں دیتا ہے اور یہ بغیر کسی قصور کے کیا جاتا ہے۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ آخر ایرانی حکومت ایسا کیوں کرتی ہے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ غلام حیدر کو ایران منتقل نہ کیا جائے۔ ’اگر اس پر الزامات ہیں تو ان کا مقدمہ اپنے ہی ملک
میں چلایا جائے، انہیں ایران حکومت سے انصاف کی کوئی امید نہیں ہے۔
-----------------------------------
لينکهاي مرتبط

Inga kommentarer:

Skicka en kommentar