torsdag 15 maj 2008

اختر مینگل کی رہائی پر خوشیاں


اختر مینگل کی رہائی پر خوشیاں

عزیزاللہ خان
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کوئٹہ


اختر مینگل کی رہائی کی خبر آتے ہیں خوشیاں منائی گئیں
بلوچستان کے مختلف شہروں میں سردار اختر مینگل کی رہائی پر جشن منایا جا رہا ہے۔ کئی مقامات پر ریلیاں نکالی گئی ہیں اور ہوائی فائرنگ کی گئی ہے۔
کوئٹہ میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائدین اور کارکن احتجاج کی غرض سے پریس کلب کے سامنے پہنچے تھے لیکن احتجاجی ریلی کے دوران سردار اختر مینگل کی رہائی کی خبر پہنچی تو مظاہرین نے خوشی منائی، خوب نعرہ بازی کی اور اس موقع پر مٹھائیاں تقسیم کیں۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے کارکنوں نے سردار اختر مینگل کی تصاویر اور جماعت کے پرچم اٹھا رکھے تھے۔
اس کے بعد سریاب روڈ پر جماعت کے کارکنوں نے جشن منایا اور کافی دیر تک رقص کرتے رہے اورشہر کے مختلف مقامات سے ہوائی فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔
جماعت کے مرکزی رہنما جہانزیب جمالدینی اور حبیب جالب ایڈووکیٹ نے کہا کہ ان کی جماعت کا مشن جاری رہے گا اور اب سردار اختر مینگل کی رہائی کے بعد جماعت مزید فعال کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکمرانوں نے سرتوڑ کوشش کی کہ بی این پی کو توڑا جائے لیکن وہ اس مقصد میں کامیاب نہیں ہوئے بلکہ جماعت مزید مضبوط ہوئی ہے۔
اختر مینگل کی رہائی کا حکم گزشتہ ہفتہ جاری کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حق خود ارادیت اور ساحل اور وسائل پر اختیار کے لیے ان کی جدو جہد جاری رہے گی۔
خضدار اور وڈھ میں بھی خوشی منائی گئی اور ریلیاں نکالی گئیں جس میں جماعت کے کارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ہے۔
گزشتہ تین روز سے سردار اختر مینگل کی رہائی کی خبریں آر ہی تھیں اور کہا جا رہا تھا کہ انہیں کسی بھی وقت رہا کیا جا سکتا ہے۔ لکن اس تاخیر پر بی این پی کے کارکنوں نے گزشتہ روز کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے تھے اور آج کے لیے باقاعدہ اعلان کیا گیا تھا کہ مختلف شہروں میں پریس کلبز کے سامنے احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔
سردار اختر مینگل کی رہائی کے احکامات وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے ایک ہفتہ پہلے کوئٹہ کے دورے کے دوران جاری کیے تھے۔
سردار اختر مینگل گزشتہ ڈیڑھ سال سے گرفتار تھے ۔ انہیں نومبر دو ہزار چھ میں حب میں اس وقت حراست میں لے لیا گیا تھا جب بی این پی نے لشکر بلوچستان کے نام سے گوادر سے کوئٹہ تک لانگ مارچ شروع کرنی تھی۔
اس کے بعد اپریل میں ان پر سرکاری اہلکاروں کے اغوا اور ان پر تشدد کا مقدمہ درج کرکے کراچی میں باقاعدہ گرفتار کر لیا گیا تھا۔ پیپلز پارٹی کی حکومت بننے کے بعد بلوچستان میں ان کے خلاف تمام مقدمات واپس لے لیے گئے ہیں جبکہ وزر اعظم نے دیگر صوبوں اور وفاقی حکومت میں بھی ان کے خلاف تمام مقدمات واپس لینے کے احکامات جاری کیے ہیں
-------------------------------------
Related links:

Inga kommentarer:

Skicka en kommentar